اسلام آباد (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ سیل، ایجنسیاں) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے متنازع خطاب پر ازخود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ انور کاسی کو ہدایت کی گئی ہے کہ الزامات کے ثبوت اپنی رائے کے ساتھ سپریم کورٹ کو بجھوائے جائیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی نے اپنی تقریر میں اعلی عدلیہ کو بدنام کیا جبکہ قومی اداروں اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر بھی الزامات لگائے۔ سپریم کورٹ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی رائے اور شواہد کا جائزہ لیکر مناسب کارروائی کریگا۔ جسٹس شوکت صدیقی کی متنازع تقریر کا ٹرانسکرپٹ پہلے ہی حاصل کیا جا چکا ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو چیف جسٹس پاکستان کے حکم سے آگاہ کر دیا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کے معاملے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی
کورٹ سے رائے طلب کر لی، رائے کے ساتھ جسٹس شوکت نے جو الزامات لگائے اس سے متعلق شواہد اور مواد بھی دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز کی تقریر کی ریکارڈنگ اور متن بھی حاصل کر لیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات کے سلسلے میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس محمد انور خان کاسی سے رائے طلب کرلی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے جسٹس محمد انور خان کاسی سے کہا ہے کہ وہ اپنی رائے کے ساتھ دستیاب شواہد چیف جسٹس پاکستان کے دفتر بھجوائیں۔اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان شواہد اور مواد کا جائزہ لیکر مناسب کارروائی کرینگے جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو چیف جسٹس پاکستان کے احکامات سے آگاہ کر دیا ہے۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔دریں اثناء چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثارنے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف کارروائی کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ عام سائل کی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کمرہ عدالت میں اپنا حلف پڑھنے کے بعد کہا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف کارروائی کرنے اور از خود نوٹس لینے کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزارعبداللہ ملک کے وکیل اظہرصدیق نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس شوکت صدیقی عدلیہ کو اسکینڈلائز کر رہے ہیں اور سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جسٹس شوکت صدیقی، نوازشریف کے قریبی ساتھی عرفان صدیقی کے عزیز ہیں، جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر سے لگتا ہے کہ وہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی اپیل کی سماعت کرنا چاہتے تھے۔ جسٹس شوکت صدیقی اپنے عہدے پر برقرار رہنے کی اہلیت کھو چکے ہیں،جس پر چیف جسٹس پاکستان نے باآواز بلند آئین پاکستان سے اپنے حلف کو پڑھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عام سائل کی طرح جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گاکسی قسم کی ناانصافی نہیں ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہےاز خود نوٹس نہیں لیا جا سکتا اگر پٹیشن دائر کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس نےکہا کہ ملک کیخلاف کچھ نہیں ہو رہا، جب تک یہ طاقتور عدلیہ موجود ہے ملک پر اللہ کا فضل رہے گا، جس پر درخواست گزار نے درخواست واپس لے لی۔